یہ وسوسہ اس طرح بهی پیش کیا جاتا ہے کہ
جواب
یہ وسوسہ بهی ایک عام ان پڑھ آدمی کوبہت جلد متاثرکرلیتا ہے ، لیکن درحقیقت یہ وسوسہ بهی بالکل باطل ہے ، اس لیئے کہ فروعی مسائل میں اختلاف صرف ائمہ اربعہ کے مابین ہی نہیں بلکہ صحابہ کرام کے مابین بهی تها جیسا کہ اہل علم خوب جانتے ہیں کہ (ترمذی ، ابوداود ، مصنف عبدالرزاق ، مصنف ابن ابی شیبہ ، وغیره ) کتب احادیث میں سینکڑوں نہیں ہزاروں مسائل مختلف فیہ مسائل موجودہیں ، اب اس اصول کی بنا پر صحابہ کو بهی چهوڑنا پڑے گا ، لیکن ان شاء الله اہل سنت والجماعت ان وساوس باطلہ کی بنا پر نہ توصحابہ کرام کی اتباع کوچهوڑیں گے اور نہ ائمہ اربعہ کی اتباع کو یہ اور بات ہے کہ فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جاہل شیوخ نے عوام الناس کو نہ صرف یہ کہ ائمہ اربعہ کی اتباع سے دور کیا بلکہ صحابہ کرام کی اتباع سے بهی دور کیا ، اورمختلف وساوس کی وجہ سے عوام الناس کوفرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جاهل شیوخ نے اپنی اتباع اورتقلید پرمجبور کردیا ۔
1. اگرصرف اختلاف کی وجہ سے ائمہ اربعہ اور فقہ کو چهوڑنا ضروری ہے ، تو پهر قرآن مجید کے قرآءت میں بهی اختلاف ہے سات مختلف قرآئتیں ہیں ، اسی طرح احادیث کے بارے میں بهی محدثین کے مابین اختلاف ہے ، ایک محدث ایک حدیث کو صحیح اور دوسرا ضعیف کہتا ہے جیسا کہ اہل علم خوب جانتے ہیں ، اسی طرح حدیث کے راویوں کو بهی چهوڑنا پڑے گا کیونکہ رواة کے بارے میں بهی محدثین کے مابین اختلاف ہے ، ایک محدث ایک راوی کو صادق ومصدوق عادل وثقہ کہتا ہے تودوسرا اس کوکاذب وکذاب غیرعادل غیرثقہ کہتا ہے ، اسی طرح محدثین کے مابین الفاظ حدیث میں اختلاف واقع ہوا ہے ایک سند میں ایک طرح کے الفاظ دوسری سند میں مختلف الفاظ ہوتے ہیں ، حاصل یہ کہ محدثین کرام کے مابین الفاظ حدیث ، سند ومتن حدیث ، رُواة حدیث ، درجات حدیث ، وغیره میں اختلاف واقع ہوا ہے ، لہذا اگر صرف فروعی اختلاف کی وجہ ائمہ اربعہ اور فقہ کوچهوڑنا ضروری ہے توپهرسب کچھ چهوٹ جائے گا ، تو پهرحدیث بهی گئ اور قرآن بهی اورصحابہ کرام کو بهی چهوڑنا پڑے گا کیونکہ ان کے مابین بهی فروعی مسائل اختلاف موجود ہے ،
اب فقہ بهی گی قرآن وحدیث بهی اورصحابہ بهی توباقی کیا بچا ؟؟ توباقی بچ گیا نفس اماره اور ابلیس اوراس کی ذریت ، فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث انهی وساوس کے ذریعہ عوام الناس کو قرآن وحدیث ، صحابہ کرام ، ائمہ اربعہ کی راہنمائی سے نکال کر نفس وشیطان کی اتباع میں لگا دیتے ہیں ،
2. یہ وسوسہ اس طرح بهی هم باطل کرتے ہیں ، کہ چوده سوسال میں امت مسلمہ میں کتنے بڑے بڑے ائمہ ، محدثین ، مفسرین ، فقہاء ، علماء گذرے ہیں ، ان علماء امت نے اپنے قول وفعل زبان وقلم سے دین اسلام کی اورعلوم دینیہ کی عظیم الشان خدمت سرانجام دی حتی کہ دین کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جوسلف صالحین کی خدمات جلیلہ سے خالی ہو ، لیکن ان حضرات ائمہ میں سے کسی ایک نے بهی ایک کتاب ورسالہ تودرکنار بلکہ ایک صفحہ بهی کسی کتاب میں نہیں لکها ، جس میں یہ کہا گیا ہو کہ اے لوگو دین میں ائمہ اربعہ کی تقلید واتباع گمراہی ہے لہذا ان کے قریب بهی نہ جاو ( معاذالله)
حتی کہ هندوستان میں انگریزی دور میں ایک فرقہ جدید پیدا کیا گیا ، اس فرقہ نے گورنمنٹ سے اپنےلیئے ( اہل حدیث) کا نام الاٹ کرایا ، اوردیگروساوس کی طرح مذکوره وسوسہ بهی اسی فرقہ نے پهیلایا ،
اور عجیب بات یہ ہے کہ عام آدمی کوتو یہ کہتے ہیں کہ ائمہ اربعہ اور ان کی فقہ میں اختلاف ہے لہذا ان کو چهوڑدو اور فرقہ اہل حدیث میں شامل هوجاو ، اب اس عام جاہل آدمی کو کیا پتہ کہ جس فرقہ نام نہاد اہل حدیث کے اندر میں شامل ہورہا ہوں ان میں آپس میں مسائل وعقائد میں کتنا شدید اختلاف ہے ،
فرقہ نام نہاد اہل حدیث کی اندرونی خانہ جنگی پراگرکوئ مطلع ہوجائے توان کی اتباع وتقلید تو کجا ان کے قریب بهی نہ پهٹکے گا ، فرقہ نام نہاد اہل حدیث کے مشائخ واکابر کے آپس میں اختلاف پرمبنی مسائل وعقائد اگرمیں ذکرکروں توبات بہت طویل ہوجائے گی ، لہذا اگرکوئ آدمی ان کے آپس کی خانہ جنگی اور دست وگریبانی کی ایک جهلک دیکهنا چاهے تودرج ذیل چند کتب کا مطالعہ کرلیں ،
( فتاوی ثنائیه ، فتاوی ستاریه، فتاوی علماء اہل حدیث، فتاوی نذیریه، عرف الجادی، نزل الابرار، فتاوی اہل حدیث، لغات الحدیث، فتاوی برکاتیه،)
No comments:
Post a Comment